اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اقوام
متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر اور مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے
اقوام متحدہ میں شہید صدر اور شہید وزیر خارجہ کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب
کرتے ہوئے کہا: اس غم انگیز واقعے پر تمام ممالک کے اظہار ہمدردی عالمی راہنماؤں کی
طرف سے ملت ایران اور ہیلی کاپٹر کے واقعے کے نتیجے میں شہید ہونے والے راہنماؤں
سے محبت اور ان کے اکرام و احترام کی علامت ہے۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی، نے عالمی ادارے کی جنرل اسمبلی کی طرف سے شہید صدر آیت اللہ رئیسی اور شہید وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
- میں اپنے صدر آیت اللہ رئیسی اور وزیز خارجہ امیرعبداللہیان اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر تکریم و احترام کی اس تقریب کے حوالے سے جنرل اسمبلی کے سربراہ، تمام حاضرین اور شہید وزیر خارجہ کے دوستوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ بے شک یہ ایک غم انگیز واقعہ تھا۔ میں شہید صدر اور وزیر خارجہ کی یاد میں آج صبح کے اجلاس میں خطاب کرنے والے دوستوں اور رفقائے کار کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ملت ایران اور شہیدوں کے اہل خانہ کو تعزیت پیش کی۔
- صدر رئیسی اور شہید امیرعبداللہیان با بصیرت راہنما تھے اور ان کے دور میں خطے میں ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر امن کے قیام کو مدد ملی؛ وہ کثیر قطبی عالمی نظام کے لئے کوشاں رہے، اور پڑوسیوں کے ساتھ بہترین تعلقات کے قیام کا خصوصی اہتمام کیا۔
- صدر سید ابراہیم رئیسی ایک ایثار کرنے والے راہنما تھے جنہوں نے پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کے فروغ، باہمی اعتماد کی تقویت اور خطے میں بھی اور بین الاقوامی سطح پر بھی مکالمے کو رواج دینے کے لئے انتھک محنت کی اور اسی بنا پر انہیں وسیع سطح پر احترام ملا، وہ امن اور تعاون کے حقیقی معمار تھے اور امن و استحکام، ترقی اور تمام فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کے سلسلے میں ان کا احساس ذمہ داری غیر متزلزل تھا۔
- اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت اپنے شہید صدر کی قیادت میں خلیج فارس کے خطے میں امن و سلامتی کی تمام کوششوں میں شریک رہی ہے، جس کی وجہ سے سیاسی، اقتصادی شعبوں میں تعاون اور برادری کے راستے کھل گئے۔ انھوں نے پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے قیام کو اپنی خارجہ پالیسی کی ترجیح قرار دیا اور ساتھ ہی افریقی اور لاطینی امریکی ممالک سمیت دنیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ بھی تعلقات کو فروغ دیا۔ دو مرتبہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک کے دورے پر آئے، اور اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسیوں کی ترجمانی کی۔
وزیر خارجہ شہید حسین امیر عبداللہیان
- ہمارے وزیر خارجہ ایک نامی گرامی سفارتکار تھے، جنہوں نے علاقائی سفارتکاری اور پڑوسی ممالک کے درمیان اچھی ہمسائیگی اور تعاون کے اصولوں کو تقویت پہنچائی اور بین الاقوامی تعاون پر خصوصی توجہ دی۔ وہ بین الاقوامی تعلقات کی پیچیدگیوں کا گہرا ادراک رکھتے تھے، اور علاقائی اور بین الاقوامی سطحوں پر باہمی احترام (Reciprocal respect) ان کی کوششوں کی امتیازی خصوصیت تھا۔
- بے شک ہمارے شہید صدر اور شہید وزیر خارجہ کے مختصر سے دور میں عظیم اور روشن کامیابیاں حاصل ہوئیں، جو اگلی نسلوں کے لئے مضبوط بنیادیں ثابت ہونگی؛ انہوں نے اپنے بعد ایک عظیم ورثہ چھوڑا ہے، اور باہمی احترام، اعتماد، تعاون اور دوستی کی بنیاد پر پرامن خطے کے قیام میں عظیم کردار ادا کیا، اور امن و تعاون پر ان کے یقین نے ہماری قوم اور اقوام عالم پر گہرے نقوش مرتب کئے۔
- عدل و انصاف اور مساوات پر ہمارے شہید راہنماؤں کا غیر متزلزل یقین، ہمارے عوام نیز خطے کے عوام نیز اقوام عالم میں امید اور استقامت کا باعث بنا۔ ان کا ورثہ ہمارے لئے محرک کی حیثیت رکھتا ہے کہ زیادہ پرامن علاقے اور پرامن دنیا کے قیام کے لئے مزید محنت اور کوشش کریں؛ غم و حزن کے اس لمحے میں، ہماری قوم کی زندگی پر ان دو راہنماؤں کے گہرے اثرات کی یاد دہانی کرارتے ہیں۔ وہ صرف طاقتور راہنما ہی نہ تھے بلکہ امید، لچک، اچھی حکمرانی کی پائیدار طاقت اور فعال سفارتکاری کی علامت بھی تھے؛ ہم امن و سلامتی، عدل و انصاف اور کثیر جہتی عالمی نظام کے اصولوں کے پابند ہیں، یہ وہ اصول ہیں جنہیں ان دو راہنماؤں کی انتھک حمایت حاصل تھی۔
- مورخہ 28 جون کو اسلامی جمہوریہ ایران میں صدارتی انتخابات ہو رہے ہیں، اور ہم اگلے صدر جمہوریہ کی قیادت کے تحت اسی مشن کو جاری رکھیں گے۔
- آخر میں، میں اس غم انگیز واقعے پر تمام ممالک کے اظہار ہمدردی کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہ ہمدردی عالمی راہنماؤں کی طرف سے ملت ایران اور ہیلی کاپٹر کے واقعے کے نتیجے میں شہید ہونے والے راہنماؤں سے محبت اور ان کے اکرام و احترام کی علامت ہے۔ امید ہے کہ ان کی روح پرسکون ہو، ان کا ورثہ اپنے مثبت اثرات مرتب کرتی رہے۔
إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110